پیارے نبی کی پیاری نواسی شام کو قیدی بن کے چلی ہے صبر کی ملکہ، زہرا (ع) کی پیاری شام کو قیدی بن کے چلی ہے دیکھ رہی ہے، کوئی تو آئے شانہ پکڑ کر کاش بٹھائے نہ ہے سواری، نہ ہے عماری شام کو قیدی بن کے چلی ہے بھائی، بھتیجے، بھانجے، بیٹے ساتھ وطن سے آئی تھی لے کے ہائے مقدر! آج اکیلی شام کو قیدی بن کے چلی ہے بیٹوں کا صدمہ، بھائی پہ کر کے جس نے کیے تھے شکر کے سجدے چھوڑ کے تنہا لاش کو اس کی شام کو قیدی بن کے چلی ہے جس کی کنیزیں نکلیں نہ باہر بلوے میں لائے اس کو ستمگر ہائے یہ غربت بنتِ علی (ع) کی شام کو قیدی بن کے چلی ہے کتنے ہی قیدی جس نے چھوڑے آج وہ بی بی سر کو جھکائے ایک ردا کی بن کے سوالی شام کو قیدی بن کے چلی ہے سوچو وہ منظر، سرور و ریحان بھائی ہو جس کا وارثِ قرآن کیسے وہ بی بی اشک بہاتی شام کو قیدی بن کے چلی ہے